محل تبلیغات شما

اے دنیا والوں توجہ توجہ

هرانسان جس پر نگاه ڈالیں سبھی حضرات حق کی شناخت اور دین حق کی جستجو  میں سرگردان ہیں اوراس بات کے درپی ہیں کے اپنے معبود حقیقی کو پہچان سکیں اور وہ لوگ جو راہ حق و دین مبین کی شناخت کے درپی  ہیں سب ہی لوگوں کے لئے امام حسین(علیہ اسلام )کی شخصیت اور آپکے معجزات وکرامات تمام دنیا والوں کے سامنے واضح و آشکار ہو چکے ہیں یہ تو بات رہی مسلمانوں کی بھت سے  ایسے افرادہیں جو مسلمان بھی نھیں ہیں مثلا  عیسائی جو ایران میں رہتے ہیں اور ھندوستان میں رہنے والے ھندو اور تمام اھل دنیاکے لئے حجت تمام ھو گی ہے جوبھی حضرات اپنی مشکلات کی بناپرنا امیدی کے شکار ھوچکے تھے جب انھوں نے حضرت امام حسین علیہ السلام سے توسل کیا تو انکی مشکل بر طرف ھوگئی نیز آپکے معجزات وکراما ت کاجب لوگوں نے تجربہ کیا اور حضرت کی فضیلت ومنزلت کودرک کرنے کے بعد امام مظلوم علیہ السلام سے نذر کرنے لگےآپ سے لوگوں کی عقیدت بڑھنے لگی کہ آپکی یاد میں جوبھی پروگرام ھوتےھیں اس میں ھر اھل انصاف شرکت کرنے کی کوشش کرتا ھے انتھا یہ ھے ماہ محرم کی مجلیسوں میں شرکت کرنا اور شیعوں  کے علاوہ دوسرے مذاھب  کے لوگ چاہےھندو ھوں یامسیحی وغیرہ سب آپ کی عزاداری میں شرکت کرتے ھیں اورتعجب آوربات یہ ھے کہ تھران  جیسےشھر میں جو ایران کی  راجدھانی ھے وہاں عیسایوں نےمحرم الحرام کے لئے انجمن بنائی ھے جوماہ محرم میں امام حسین علیہ السلام کی یاد میں پروگرام کرتے ہیں اور اس سال1440  ہجری قمری میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کربلا معلی بھی عیسائی اربعین حسینی  میں گئے تھے تعجب کی بات یہ ھے کہ خود ان لوگوں کی جانب سےموکب لگاھوا تھاجس میں لاکھوں زائروں  کی خدمت کا شر ف نصیب ھواآپ حضرات اسکو شوشل میڈیا پر ملاحظہ کرسکتے ھیں اوراس انجمن کا نام ھیت ثاراللہ مسیحیان تھران  ھے جو نجف اشرف اورکربلامعلی کےراستے میں لگایا تھااور اسکے علاوہ اس سال اربعین میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی غرض سےدوسرے ملکوں سےبھی مسیحی اور انکے عالم جن کوکشش کھا جاتا ھے کربلامعلی آئے تھے منجملہ جو   جورجیاآمریکا کا ایک صوبہ ھےوہاں سےمسیحی عالم جسکو کشش کے نام سےیاد کیا جاتا ھے وہ نجف سےکربلا پیدل چلنے والوں میں شر یک تھااس نے کھا ھماری کتاب انجیل میں ذبیح الفرات ذکرھواھے اس سے مراد امام حسین علیہ السلام ہیں اس کے علاوہ مسیحی عالم اربعین میں کربلا کی زیارت کے لئے آئے تھے اور وہ بھی  دوسرے لوگوں کی طرح پیدل نجف سے کربلا تک چلتے ھوئے امام حسین علیہ السلام کی سے فیضیاب ھوئے ان میں ایک عالم مسیحی جسکا نام مالخازسونگیولا شفیلی تھاجو صوبہ جورجیا سے آیا تھا اس نےاپنے اس سفر زیارت میں کھا عدالت وانصاف اور صلح کاوجود امام حسین کی اس عظیم قر بانی کی وجہ سے باقی ھے  اور اس نے یہ بھی کہا ذبیح الفرات جو ھماری   کتاب مقدس انجیل میں آیا ھے اس سے مراد امام حسین علیہ السلام ہیں اسی وجہ سے میں کربلا معلی کی زمین کابوسہ لینے آیا ھوں اوراس  نے یہ بھی کہا کہ اس با برکت سرزمین پردنیا کے تمام لوگوں کے لئے دعا کیا ھے کیو نکہ سر زمین کربلا کو الھام بخش پایاھےفارس نیوز کے مطابق اس سال نجف اشرف سے کربلامعلی پیدل چلنے والے کڑوروں کی تعداد میں شریک تھے جس میں مرد عورت بچے اور بوڑھے جوان افراد شامل تھے حد یہ تھی ھر قبیلے اور مختلف ثقافتوں اور مختلف مکتب کے لوگ آئے ھوئے تھے اس سال سوریہ کا رھنے والا ایک مسیحی دانشمند جو اسوقت کویت میں رہتا ھے وہ بھی آیاتھا  جس کا نام (آنتوان بارا)جس نے  امام حسین علیہ السلام کے بارے میں کتا ب بھی لکھی ھے اس کتا ب کانام( حسین ( ع) ، مسیحیت کی نظر میں )وہ کہتا ھے میں بھت مرتبہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی ہےاور اس سال بھی اربعین میں کربلا معلی آیاتھا اس نے کہا ھے کہ میں نے اس کتاب کوجولکھا  ھے یہ امام حسین علیہ السلام کی کرامت کی وجہ سے لکھا ھے اور  بعض  کرامتوں کوحالت  بیداری اور خواب کی صورت میں محسوس کیا ھے اور اسکاانڑیو بھی اس میں ذکر کیا جارہا ہے آپ حضرات پڑھ لیں  جس کو شو شل میڈیا پر منتشر کیا گیا ھے  انڑیو سوال : کیا آپ نے ابھی تک کربلامعلی کا سفر کیا ھے اور اس سفر میں آپ نےاپنے اندر کیسا محسو س کیا بیا ن کر سکتے ہیں ؟ جواب :جی بندہ ناچیز کو سات مرتبہ کربلا کی زیارت کا  شرف ملا ہے نیز اس زیارت  سے ہم کو بھت کحچھ میسر ھواھے سوال: کیا کبھی  آپ نے امام حسین علیہ السلام کو بیداری یاسونے کی حالت میں دیکھا ھے ؟ جواب : جی ہاں ہم نے بھت مرتبہ امام حسین علیہ السلام کو دیکھا ھے                                                                                    سوال:آیا ممکن ان میں سے کسی ایک کو بیان کرسکتے ھیں ؟                         جواب : جی میں نے اس کتاب کو لکھنے سے پہلے امام حسین علیہ السلام کو خواب کی حالت میں دیکھا ھے لیکن جس وقت امام  ع کی زیارت ھوئی میرا وجود لرزگیا لیکن آپکی زیارت سے میر ے قلب کو بہت ہی  اطمینان وس محسوس ملا میں نے اسی کے بعد اس کتاب کو لکھنے کا ارادہ[1]  کیا اور امام حسین علیہ السلام کی دوسری کرامت ہمارے شامل حال یہ تھی جو بغداد جیسے شھر میں ھمارے ساتھ پیش آئی ھے اسکو بھی ذکر کر رھاھوں شھر بغداد میں ہم نے امام حسین علیہ السلام کی کرامت  ومعجزہ کو دیکھا ھے وہ یہ ھیکہ ایک  پل ھے جو شھر بغداد سے دوسرے شھر کے درمیا ن واقع ھے اس پر سے اپنی  گاڑی  سےگذر رھا تھا اورمیری گاڑی کا نام پژو تھااسی پل پر اچانک  بند ھو گئی اسکو لوگوں کی مدر سے نیچے لیکر  آیا اور پھر اپنی گاڑی کو کھول کر بنانے میں مشغول تھااسی کے قریب ایک خاتون کھجور فروخت کررھی تھیں یا لوگو ں کو تقسیم کررھی تھیں اور انکا نام ام عمارتھا انھوں نے ھم سے کھا اس کحجورکوکھالو میں نے انکار کیا کیونکہ گاڑی کے بنانے می مصروف تھا لیکن وہ بار باراصرار پر اصرار کررھی تھیں اور انھوں نے ھم سےدریافت کیا کھاں  جارھے ھو میں نے عرض کیاکربلا جارھا ھوں تو اس خاتوں نے کھااسکو کھا لو اور بقیہ کو امام حسین علیہ السلام کے زائروں کے لئے لیتے جاو اس عورت کی صداقت  جوکہ سبب بنی میں نے کھجور کھا لیا اور بقیہ کو کار میں رکھ لیا المختصر ماہ رمضان  کے ایام تھے میں روزہ تو تھا نھیں لیکن وہ عورت روزہ تھی  قبل یہ کہ کران آتی اور میری کار کو اٹھا کر لے جاتی میری کار خود بخود اسٹارٹ ھوگئی اور میں کربلاکے لئے روانہ ھوگیا جب کربلاکے قریب پنہچا ایک شخص سے میری ملاقات ھوئی انھوں نے مجھ حقیر سے اظھار محبت وھمدردی کررہے تھے اور میں انکو نھیں جانتا تھاانھوں نے فر مایا کہ کربلا آنے سے پہلے مجھکو کیوں نھیں خبر کیا کہ کربلا آرھاھوں المختصر اسی کار سے میں پھر کویت واپس آگیا اور کہین بھی کار خراب نھیں ھوئی لیکن جب کویت پہنچ گیا پھر وہاں کار بنوانے کے لیے گیرج گیا تو مکینکل نے کار کودیکھ کر کہا آپ عراق سے یہاں تک کیسےآ گئے اسکا ایک پرزہ بالکل پگھل گیا ھے اور اسکا وجودبھی باقی  نھیں رھ گیایہ تھی امام حسین علیہ السلام کی  کرامت ھمارے ساتھ

ان تمام باتوں کے باوجود

ان سب باتوں کے باوجود امام حسین علیہ السلام کے معجزات وکرامات جن لوگوں نے مشاھدہ کیا ھے اس سے امام علیہ السلام کی حق و حقانیت کودرک کرنے کے لئے واضح ثبوت  اورٹھوس دلیل ھے غیر مسلم اور غیر شیعہ کے لئے نیز تما م دنیا والوں کے لئےخدا کی جانب  سے واضح وروش دلیل ھےکہ اسلام حسینی حق وحقانیت کے ساتھ دنیا میں باقی ہے

       لہذا  لوگوں کو چاہئے کہ اسلام حسینی علیہ السلا م ہی مذھب حق ھے اور اس پرعمل کر نے والے اللہ کےمطیع اور فر ما بردار بندے ھیں لہذا تمام لوگوں کو دعوت فکر دیتے ھیں اور اسی کے ساتھ یہ

 بھی کھنے میں فخر محسوس کررھا ھوں اس پر ایمان لانے میں سعادت دنیا وآخرت ھے اور لوگوں کی بھلائی ھے  کیونکہ امام حسین علیہ السلام  حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے تیسرے جانشین اور لوگوں کے تیسرے امام ھیں اور حضرت علی علیہ السلام کے فرزند ھیں   اور نو اماموں کے باپ ہیں نیزامام حسن علیہ السلام کے بھائی ھیں اور آپ ہی کی نسل مبارک سے امام  مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ہیں جو پردہ غیب میں رہکر آپکی اور آپکے جدامجد کی جانشینی فرما رھے ھیں  یہ بات واضح وروشن ھے کہ امام حسین علیہ السلام سے کبھی بھی حق وحقانیت جدا نھیں ہوسکتی تو جو کچھ ھے سب ا سلامی ہے یعنی اسلام کے دائرے میں ہے یوں جان لیں کہ  اسلام یعنی امام حسین علیہ السلام اورامام حسین علیہ السلام یعنی اسلام:امام حسین علیہ السلام سے حق وصداقت کو جدا نھیں کیا جاسکتا ہے امام حسین علیہ السلم اور دیگر دین مبین کے رھنما اسلام کی راہ میں شھید  کئے گئے ہیں آئمہ معصومین علیہم السلام نے اپنا پورا وجود انسانوں کی ھدایت کی خاطر اسلام کی راہ میں فدا کردیا ھے           

اس نکتہ کی طرف توجہ دیں

کوئی یہ خیال نہ کرےکہ مذھب مسیحیت ومذھب ھندو وغیرہ بھی صحیح ہے اوراسکے ساتھ مذھب شیعہ اثنا عشری یعنی اسلام حسینی بھی حق پرہے

یہ اصلا ممکن نھیں ہے کیونکہ قرآن کریم جو آسمانی اور الھی کتاب ھے اس خداوند عالم نے صا ف لفظوں میں ارشاد فرمایا ہے (ومن یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منه وهوفی الأخرة من الخاسرین)سورہ آل عمران آیة 86                                  ترجمہ آیة  : دین  اسلام کے علاوہ اگر کسی نے کوئی مذھب ومسلک کو اختیار کیا تو خداوند عالم اسکے مذھب ومسلک کو قبول نھیں کر ے گا اور وہ لوگ گھاٹے میں رھینگے  اور یا د رھے اسلام آنے کے بعد تمام کتب آسمانی کازمانہ ختم ھو گیا اور اعلان اسلام کے بعد نہ  گذشتہ پیغمروں کی شریعت باقی  رھگی اب فقط اسلام کاقانون نافذھوگا اور اسلام کا حکم چلے گااور کسی بھی مذھب و مسلک پر عمل کرنا درست نھیں ھوگااورنہ ہی خدا وند عالم اس مذھب کو قبول نھیں کرےگا اب چا ہے وہ بت پر ستی ھو یا مسیحیت ھو کسی کاک وئی عمل قبول نہ کیا جاے گاجب تک اسلام کے قانون پر عمل پیرا نہ ھوگااوراسکے دائر میں رھکر زندگی نہ گزارے گا پورے : قرآن مجید میں خداوند عالم نے اس مطلب کی مخالفت کی ھے اورجو اسلام کے خلافانجام دیتا ھے تو اس شخص کے لئے سخت عذاب ھے اور اسکا ٹھکانا جہنم ھوگاجو بھی اسلام کو قبول نہ کرے گااور اسکے بتائے ھوئے احکام پر عمل نہ کرے گادنیا میں وہ گھاٹے مین رھے گا اوآخرت میں ھمیشہ عذا ب میں مبتلا رہے گااس سلسلے میں تمام رھبران نے اور خود پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ودیگرآئمہ معصومین علیہم السلام نے لوگوں کواسکی متوجہ

کیا ھے  اور خودامام حسین علیہ السلام نے لوگون کو متوجہ کیا ھے جو تاریخ اور تمام کتابوں میں بھی موجود ھے مگر  انسان تعصب کی عینک آتار کردیکھے

***ایک اھم مشورہ***

 

 

جو ابھی تک آپ حضرات نے پڑھا ہے اس کے پڑھنے کے بعد حجت تمام ہوچکی ہے لکین یہ بھی جان لیجئے  یہ تمام کرامات اور معجزات جو ہم نے امام حسین علیہ السلام یا  حضرت ابو الفضل عباس علیہ السلام کی ذات اقدس سے مشاھدہ کررھےہیں یہ فقط انھیں دو ذاتوں سے  مخصوص نھیں ھےبلکہ یہ کرامات اور معجزات ھمارے تمام اماموں اور انکے صالح فرزندوں کے اندر  پائےجاتے ھیں جو خدا وند عالم نے انھیں عطا فرمایا ھے حضرت امامعلی علیہ السلام سے لیکرحضرت امام مھدی علیہ السلام تک سبھی میں یہ معجزات وکرامات پائے جاتے ہیں آپ لوگ بھی تجربہ کر سکتے ہیں ان ذوات مقدسہ سے توسل کر کے تو آپلوگوں کے لئے انکی صداقت وحقانیت اجاگر ھوجائیگی لیکن یاد رہے یہ دعا اور توسل کے لئے کچھ شرائط ہیں لہذااسکو بجالاناضروی ہے تاکہ دعاوتوسل کا اثرظاھرا لوگوں کےلئے آشکار ہوجائےاور وہ شرائط یہ ہیں 1 جو شخص دعا کر ربا ہے وہ جائز ہو اور اس شخص کے حق میں مفیدھو اوروہ مصلحت بھی رکھتی ھونیز اس سے اسکا کو ئی نقصان بھی نہ ھوتا ھو   :                                      

مثلا وہ دوا جو درد کے وقت انسان  

کھاتا ہے اور وہ یہ بھی جانتا ھے کہ یہ درد کی  دوا ہے اور تمام اس درد کے مریض دردجیسی بیماری میں استعمال کرتے ہیں نیز وہ صحت یاب بھی ہوجاتے ہیںلیکن بعض بیمارایسے ہوتے ہیں جنکی بیماری بعین ہی وہی ہوتی ہے لیکن اسکے بعد بھی وہ دوا فائدہ نھیں کرتی وہ چاہے جتنا کھائیں لیکن اسی طرح کے نمونہ جو شفا یاب ہوتے ہیں اور جس نے اس دوا کو بنایا ھے اسکو اسکا علم کامل ہے کہ یہ دوا اسدرد کے لیے بنائی گئی ھے پس معلو م ھوتا ھے اس دردکے اسباب علل اور ھیں  جس کے سلسلے میں خود اسکو غور کرنا چاہئے در حقیقت دوا بنانے والاطبیب علم کامل رکھتا ہے                                                    

لھذا جس چیز کے حصول کے لئے دعا کرتے ہیں یا رفع مشکل کے لئے خدا وند عالم سے دعا کرتے ھیں وہ چیزیں خود از نظر اسلام اور ھمارے آئمہ معصومین علیہم السلام اور نبی آخر کے اعتبار سے جائز اور مباح بھی ھونا ضروری ھے یہ دعا کی قبو لیت کے لئے اھم شرط ہے ورنہ خود انسان جانتا ھے جوچیزیں جائز وحلال نہ ھو اسکو پرور دگارنھیں عطا کرتا اور یہ بھی معلوم ھونا ضروری ھے کہ توسل کامقصد کیا ھے جو آئمہ معصومین علیہم السلام سے ھم لوگ کرتے ھیں یا خود اپنی دعا وں انھیں واسطہ قرار دیتے ھیں اپنے درمیان اور خدا کے درمیان اور انھیں ذوات مقدسہ کے وسیلہ خدا کو قسم دیتےہیں یا اسبات اعتقاد رکھتے ہوئے دعاکرتے اے ھمارے مولا وآقاھماری حاجت کو خدا کے اذن سے پوری کریں یا ھمارے لئے خدا سے دعا کریں اور ھم شیعہ اثنا عشری آئمہ معصومین علیہم السلام کو مستقل نھیں جانتےبلکہ جو بھی انجام پاتا ھے وہ اذن ومرضی پروردگار عالم ہی سےجیسا کہ حضرت عیسی علیہ السلام فرماتے ھین سورہ آل عمران کی 49 آیة میں انی اخلق لكم من الطین كهیئةالطیروابرءالاكمه والابرص وانى احیى الموتى باذن الله میں تھمارے لئے مٹی سے پرندہ بناتا ہوں اور وہ لوگ جو مادر زاد نابینا ھیں انکو بینائی عطاکرتا ھوں اورمردوں کو زندہ کرتا ہوں اور لوگ جزام جیسی بیماری میں مبتلا ھیں انکو شفا دیتا ہوں( لیکن یہ بات یاد رھے)یہ جو سب میں انجام دیتا ھوں خداوند عالم کے ہی  اذن سے یعنی میں مستقل نھیں ھوں یاد رہے جی ہاں اگر کوئی صاحب ان ذوات مقدسہ کو مستقل جانے اور ان سے درخواست یا دعاکرے تو یہ شرک ھوجائے گایعنی جو قدرت وطاقت خداوندعالم میں پائی جاتی ہے وہی بعین ان حضرات میں بھی موجودہےتو شرک ہے اوراس طرح سے دعاکرنا صحیح نھیں ہے والسلام على من اتبع الهدى


 [1]

انقلاب برای ما وجهان چه آورد؟ (2)

انقلاب برای ما وجهان چه آورد؟

فضائل و کرامات حضرت امام خمینی اعلی ا... مقامه الشریف (2)

میں ,کے ,اور ,کی ,ھے ,سے ,علیہ السلام ,حسین علیہ ,امام حسین ,کے لئے ,السلام کی ,معصومین علیہم السلام ,آئمہ معصومین علیہم

مشخصات

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

تکست آهنگ و خبر کتابخانه عمومی سیدطاهر هاشمی، روانسر - تأسیس 1388 خاطرات یک سایکوپات حافـــــــــــظانه فروش مینی پی ال سی miniplc امرن Omron به خرید baldiffchicad حسابداری AC30 و حسابر30، پایان نامه، از هنرستان تا دانشگاه ecinsidi cargeketi